کورونا کا کوئی وجود نہیں اور یہ مرض ایک بیکٹیریا کی وجہ سے ہوتا ہے ۔

کورونا سے متعلق خبر رساں ایجنسی رائیٹرز سے منسوب ایک من گھڑت خبر عوام کے اذہان میں شکوک کو ہوا دے رہی ہے ۔ جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ روس میں کورونا یا کووڈ سے مرنے والوں کے پوسٹ مارٹم سے پتا چلا ہے کہ:

- کورونا کا کوئی وجود نہیں اور یہ مرض ایک بیکٹیریا کی وجہ سے ہوتا ہے ۔

- موت کی وجہ خون کا رگوں میں جم جانا ہے جو بیکٹیریا سے ہوتا ہے ۔

- عالمی ادارہ صحت WHO کی ہدایات تھیں کہ کورونا سے مرنے والوں کا پوسٹ مارٹم نہیں کیا جائے ، اور روس نے بڑے پیمانے پر اس کی خلاف ورزی کی ہے ۔

۔۔۔ ۔۔۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔۔ ۔۔۔۔

رائیٹرز نے 15 اپریل 2021 کے ایک آرٹیکل https://www.reuters.com/.../factcheck-russia-covid... میں اس خبر کو من گھڑت قرار دیا ہے ۔ اور کہا ہے کہ

1 ۔ ڈبلیو ایچ او نے COVID-19 متاثرین کے لئے پوسٹ مارٹم کرنے کی ممانعت نہیں کی ۔ البتہ ستمبر 2020 میں ادارے نے کووڈ سے مرنے والے افراد کے پوسٹ مارٹم کے حفاظتی طریقہ کار کے بارے میں رہنمائی جاری کی تھی ۔

پوسٹ مارٹم روس سمیت بہت سے دیگر ممالک میں ایک عمومی طریقہ کار ہے جس سے موت کی وجہ متعین کرنے میں مدد ملتی ہے ۔

14 اپریل 2021 تک روس میں 104,000 افراد کی اموات کووڈ 19 سے ہونے کی تصدیق روسی وزارت صحت خود کر چکا ہے ۔

2 ۔ کورونا کی پیچیدگیوں میں رگوں میں خون کا جمنا thrombosis شامل ہے جس کا علم طبی ماہرین کو ایک سال سے ہے ۔ اسی وجہ سے کووڈ کے شدید بیمار افراد کو خون پتلا کرنے کی ادویات مثلاً heparin دی جاتی ہیں ۔ اس سے وائرس ہونے کی نفی نہیں ہوتی ، بلکہ کئی انفکشنز اور دیگر بیماریوں کی پیچیدگیوں کی وجہ تھرومبوسس ہوتا ہے ، یہ حقیقت سالوں سے میڈیکل سائنس میں مسلمہ ہے ۔

(ایسپرین اس کا اصل علاج نہیں جیسا کہ اس خبر میں کہا گیا ہے) ۔

3 ۔ کووڈ سے اموات کی وجہ محض تھرومبوسس نہیں ، مدافعتی نظام کی کمزوری سے نمونیا اور دوسرے secondary انفکشن ، ہارٹ اٹیک ، گردوں کا فیل ہوجانا ، وغیرہ شامل ہیں ۔ (ایسے پیچیدہ کیسز پانچ فیصد سے کم متاثر افراد ہی میں ہوتے ہیں) ۔

4 ۔ ایک اور غلط بات جو اس پوسٹ میں کہی گئی یہ ہے کہ بیکٹیریا کی وجہ سے اس بیماری کا علاج اینٹی بائیوٹکس سے با آسانی ہوجاتا ہے ۔ یہ بھی غلط ہے ۔

کووڈ سمیت دیگر وائرس انفکشن کا علاج اینٹی بائیوٹک ادویات سے کرنا غلط ہے (جبکہ اینٹی وائرل ادویات شدید نوعیت کے کچھ مریضوں میں فائدہ دے سکتی ہیں) . اینٹی بائیوٹک کا فایدہ صرف ان کیسز میں ہوسکتا ہے جن میں بیکٹیریا secondary انفکشن کرائیں ۔ بے دریغ استعمال سے اینٹی بائیوٹکس اصل بیکٹیریا کے انفکشن میں resistance یعنی بے اثر بھی ہوسکتی ہیں ۔

خلاصہ ۔

ایک سال سے زیادہ عرصے سے اس وبا میں مبتلا افراد کو اپنے دائیں بائیں ہر طرف دیکھنے اور کثیر تعداد میں اموات کے مشاہدے کے باوجود اگر کوئی اب بھی اس کا انکاری ہے تو افسوس کے علاوہ کیا کیا جاسکتا ہے ۔

گلہ عام لوگوں سے بھی کیا جاسکتا ہے جو ناواقفیت اور سادہ لوح ہونے کی وجہ سے منفی خبروں سے جلد اثر لے لیتے ہیں ۔

البتہ اس کے زیادہ قصور وار وہ افراد ہیں جو بے صبری یا سستی شہرت کی وجہ سے کسی غیر مصدقہ خبر کو پھیلانا اپنا فرض سمجھتے ہیں ، جس سے لاکھوں سادہ ذہن حقیقت سے انکاری ہو کر خود کو اور دیگر لوگوں کو نقصان پہنچا رہے ہیں ۔

کیا اس ملک میں کوئی ایسا ادارہ نہیں ، جو ایسے مسخروں کو چیک کرسکے ؟

مسلمانوں کو تو نبی آخر الزمان حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی واضح ہدایت کو سامنے رکھنا چاہیے جس میں آپ نے اس شخص کو ایماندار نہیں قرار دیا جو ہر سنی سنائی بات کو آگے پھیلائے ۔

اللہ ہمیں ہدایت دے آمین ۔

ڈاکٹر سہیل اختر