” ڈاکٹر صاحب. کہیں مجھے ٹی بی دوبارہ تو نہیں ہوگئی؟”

.اس نوجوان نے ایکس رے سامنے رکھ دیا، اور فکر مند ہو کر جواب کا انتظار کرنے لگا۔ اس کو چند ماہ پہلے پھیپھڑوں میں ٹی بی ہوئی تھی. ابتدائی شکایات ( بخار، کھانسی، بلغم، وزن کی کمی) چھ ماہ کی ادویات کے باقاعدہ استعمال کے بعد سب ٹھیک ہو چکی تھیں، ڈاکٹر نے بلغم کے ٹیسٹ علاج کے دوران دو بار پھر کروائے تھے، جو نارمل آئے. اسے علاج کے خاتمے پر cured یعنی ٹھیک ہونے کا بھی کہہ دیا تھا. اس علاج کو ختم ہوئے دو ماہ ہوئے تھے. پھر پچھلے تین روز سے اسے موسمی نزلہ، کھانس اور بخار کی شکایت ہوئی. دو روز پیراسیٹامول کے استعمال کے بعد افاقہ نہیں ہوا، تو مقامی ڈاکٹر کے پاس گیا. جنہوں نے سینے کا ایکس رے کروانے کا کہا. ایکس رے کی رپورٹ میں لکھا تھا : " ٹی بی کا نشان موجود ہے ". مریض کی کھانسی، بخار تو کم ہو گیا، لیکن اس رپورٹ نے اس کی نیند اُڑا دی. اور وہ یہ سوال لے کر کلینک میں آیا. یہاں یہ سوالات پیدا ہوتے ہیں کہ : کیا ہر ٹی بی کا کیس بالکل ٹھیک ہوجاتا ہے؟ کیا یہ مرض دوبارہ بھی ہوسکتا ہے؟ دوبارہ شکایت ہو، تو مریض کیا کرے؟ :-وضاحت ٹی بی ایک جرثومہ سے پیدا ہونے والی بیماری ہے، جو عموماً پھیپھڑوں کو متاثر کرتی ہے. بخار، کھانسی، بلغم، بھوک نہ لگنا اور وزن میں کمی ہونا، اس کی علامات ہیں. کچھ مریضوں کو بلغم میں خون بھی آتا ہے. مرض کی تشخیص بلغم میں جراثیم کے ٹیسٹ سے ہوتی ہے، جبکہ سینے کے ایکس رے میں زخم کا نشان نظر آتا ہے. ٹی بی کا موثر علاج موجود ہے . چھ ماہ تک باقاعدگی سے دوائیں کھانے سے یہ جڑ سے ختم ہو سکتا ہے. . مریض نے دوائیں کسی ماہر ڈاکٹر یا مستند ٹی بی سینٹر کے زیر ہدایت، باقاعدگی سے پورے چھ ماہ تک لی ہیں، تو اس کو یہ اطمینان کر لینا چاہیے کہ اس کا مرض ختم ہو گیا ہے .البتہ ایسے مریض جو باقاعدگی سے دوا نہیں لیں، ان کا مرض پوری طرح ختم نہیں ہوتا، اور وقتی بہتری کے بعد دوبارہ وہی علامات نمودار ہوتی ہیں. دوسری طرف، کسی بھی انفیکشن کی طرح ٹی بی کے جراثیم بھی دوبارہ کسی دوسرے شخص سے لگ سکتے ہیں. ایکس رے کا نشان :- ٹی بی کے ختم ہونے کے بعد بھی، کچھ ایکس رے میں زخم کے سوکھنے کا نشان یا دھبہ (scar ) ہمیشہ کے لیے رہ سکتا ہے. اس سے پریشان ہونے کی ضرورت نہیں، نا کسی دوا کی. اگر ٹی بی کے علاج کے بعد، جب مکمل صحتیابی ہو چکی ہو، بلغم کے ٹیسٹ بھی صاف آچکے ہوں اور ماہر ڈاکٹر نے مرض کے ختم ہونے کا اطمینان دلا دیا ہو. تو ایسے فرد کو ہر بخار،. یا کھانسی پر ٹی بی کے دوبارہ ہونے کا خوف طاری نہیں کرنا چاہیے. سمجھنے کی ضرورت ہے کہ بخار، کھانسی، کمزوری وغیرہ، کی ڈھیروں وجوہات ہو سکتی ہیں. جن میں سے اکثر معمولی اور وقتی ہوتے ہیں، مثلاً فلو، گلے کی خرابی وغیرہ صرف اس صورت میں، جب ایسی شکایات دو یا تین ہفتہ تک برقرار رہیں، یا بڑھتی ہوئی محسوس ہوں، پھر ( ڈاکٹر یا مریض کو) ٹی بی دوبارہ ہونے کا سوچنا چاہیے. ایسے کیسز میں بھی بلغم کا ٹیسٹ ہی (جراثیم نظر آنے کی صورت میں) دوبارہ بیماری ہونے یا نہ ہونے کا واحد ذریعہ ہے. سینے کا ایکس رے کروایا بھی جائے تو یہ ذہن میں رکھنا چاہیے کہ پچھلا نشان باقی رہ سکتا ہے. اِس مریض کے کیس میں بھی پہلی بات تو یہی اہم تھی کہ اسے تین روز سے موسمی فلو کی علامات تھیں، ایکس رے یا کسی اور ٹیسٹ کی ضرورت ہی نہیں تھی. .جو ایکس رے ہو چکا تھا، اس کا پچھلے ایکس رے سے موازنہ کیا گیا، تو واضح تھا کہ موجودہ نشان، پرانے دھبہ سے زیادہ کچھ نہیں تھا.